تالیف: اسٹیفن رضاؔ
(ایم اے انگریزی ادب، بی ٹی ایچ)
✪✪✪
  1. پیدائش ۱۶: ۱۲
    وہ گورخر کی طرح آزاد مرد ہوگا۔ اُسکا ہاتھ سب کے خِلاف اور سب ہاتھ اُسکے خِلاف ہونگے اور وہ اپنے سب بھائیوں کے سامنے بسا رہیگا۔
  2. پیدائش ۲۷: ۴۰
    تیری اَوقات بسری تیری تلوار سے ہو اور تُو اپنے بھائی کی خِدمت کرے! اور جب تُو آزاد ہو تو اپنے بھائی کا جُوٗا اپنی گردن پر سے اُتار پھینکے۔
  3. قومی آزادی کے بارے میں خُدا کے وعدے

  4. خروج ۶: ۶
    سُو تُو بنی اسرائیل سے کہہ کہ میں خداوند ہوں اور میں تُمکو مصریوں کے بوجھوں کے نیچے سے نکال لُونگا۔ اور میں تُمکو اُنکی غُلامی سے آزاد کرونگا اور میں اپنا ہاتھ بڑھا کر اور اُنکو بڑی بڑی سزائیں دیکر تُمکو رہائی دُونگا۔
  5. آزادی کے بارے میں شریعت کے احکام

  6. خروج ۲۱: ۲
    اگر تو کوئی عبرانی غلام خریدے تو وہ چھ برس خدمت کرے اور ساتویں برس مُفت آزاد ہو کر چلا جائے۔
  7. خروج ۲۱: ۲۶
    اور اگر کوئی اپنے غُلام یا اپنی لونڈی کی آنکھ پر ایسا مارے کہ وہ پُھوٹ جائے تو وہ اُسکے آنکھ کے بدلے اُسے آزاد کر دے۔
  8. خروج ۲۱: ۲۷
    اگر کوئی اپنے غُلام یا اپنی لونڈی کا دانت مار کر توڑ دے تو وہ اُسکے دانت کے بدلے اُسے آزاد کر دے۔
  9. احبار ۲۵: ۱۰
    اور تم پچاسویں برس مقدس جاننا اور تمام ملک میں سے باشندوں کے لئے آزادی کی منادی کرانا۔ یہ تمہارے لئے یوبلی ہو۔ اس میں تم میں سے ہر ایک اپنی ملکیت کا مالک ہو اور ہرشخص اپنے خاندان میں پھر شامل ہو جائے۔
  10. استثنا ۱۵: ۱۲۔۱۳
    اگر تیر ا کوئی بھائی خواہ وہ عبرانی مرد ہو یا عبرانی عورت تیرے ہاتھ بِکے اور وہ چھ برس تک تیری خدمت کرے تو تُو ساتویں سال اُسکو آزاد ہو کر جانے دینا۔ اور جب تُو اُسے آزاد کر کے اپنے پاس سے رخصت کرے تو اُسے خالی ہاتھ نہ جانے دینا۔
  11. استثنا ۱۵: ۱۸
    اور اگر تُو اُسے آزاد کر کے اپنے پاس سے رخصت کرے تو اُسے مُشکل نہ گرداننا کیونکہ اُس نے دو مزدوروں کے برابر چھ برس تک تیری خدمت کی اور خداوند تیرا خدا تیرے سب کاروبار میں تجھ کو برکت بخشے گا۔
  12. استثنا ۲۴: ۵
    جب کسی نے کوئی نئی عورت بیاہی ہو تو وہ جنگ کے لیے نہ جائے اور نہ کوئی کام اُس کے سپرد ہو۔ وہ سال بھر تک اپنے ہی گھر میں آزاد رہ کر اپنی بیاہی ہوئی بیوی کو خوش رکھے۔
  13. ۲۔ تواریخ ۲۸: ۱۱
    سو تُم اب میری سُنو اور اُن اسیروں کو جن کو تُم نے اپنے بھائیوں میں سے اسیر کر لیا ہے آزاد کر کے لَوٹا دو کیونکہ خُداوند کا قہر شدید تُم پر ہے۔
  14. خُدا آزاد کرتا ہے۔

  15. زبور ۶۸: ۶
    خُدا تنہا کو خاندان بخشتا ہے۔ وہ قیدیوں کو آزاد کر کے اِقبالمند کرتا ہے۔ لیکن سر کش خُشک زمین میں رہتے ہیں۔
  16. زبور ۱۴۶: ۷
    خُداوند قیدیوں کو آزاد کرتا ہے۔
  17. یسعیاہ ۵۲: ۳
    کیونکہ خُداوند فرماتا ہے کہ تم مفت بیچے گئے اور تم بے زر ہی آزاد کئے جاؤگے۔
  18. دانی ایل ۲: ۲۱
    وہی وقتوں اور زمانوں کو تبدیل کرتا ہے۔ وہی بادشاہوں کو معزُول اور قائم کرتا ہے، وہی حکیموں کو حکمت اور دانش مندوں کو دانش عنایت کرتا ہے۔
  19. ہمیں آزادی سے چلنے کی ضرورت ہے

  20. زبور ۱۱۹: ۴۵
    اور میَں آزادی سے چلونگا۔ کیونکہ میَں تیرے قوانین کا طالب رہا ہوں۔
  21. یسعیاہ ۲۶: ۱۸
    ہم حاملہ ہوئے، ہم کو درد زہ لگا پر پیدا کیا ہوا؟ ہوا! ہم نے زمین پر آزادی کو قائم نہ کیا اور نہ دنیا میں بسنے والے پیدا ہوئے۔
  22. روزے کا تعلق مظلوموں کی آزادی سے ہے

  23. یسعیاہ ۵۸: ۶
    کیا وہ روزہ جو میں چاہتا ہوں یہ نہیں کہ ظلم کی زنجیریں توڑیں اور جوئے کے بندھن کھولیں اور مظلوموں کو آزاد کریں بلکہ ہر ایک جوئے کو توڑ ڈالیں۔
  24. آزادی کا غلط استعمال

  25. یرمیاہ ۲: ۳۱
    اَے اِس پُشت کے لوگو! خداوند کے کلام کا لحاظ کرو۔ کیا میں اِسرائیل کے لئے بیابان یا تاریکی کی زمین ہوا؟ میرے لوگ کیوں کہتے ہیں ہم آزاد ہو گئے، پھر تیرے پاس نہ آئینگے؟
  26. ۱۔ کرنتھیوں ۸: ۹
    لیکِن ہوشیار رہو! اَیسا نہ ہو کہ تُمہاری یہ آزادی کمزوروں کے لِئے ٹھوکر کا باعِث ہو جائے۔
  27. گلتیوں ۵: ۱۳
    اَے بھائِیو! تُم آزادی کے لِئے بُلائے تو گئے ہو مگر اَیسا نہ ہو کہ وہ آزادی جِسمانی باتوں کا مَوقع بنے بلکہ محبّت کی راہ سے ایک دُوسرے کی خِدمت کرو۔
  28. ۱۔ پطرس ۲: ۱۶
    اور اپنے آپ کو آزاد جانو مگر اِس آزادی کو بدی کا پردہ نہ بناؤ بلکہ اپنے آپ کو خُدا کے بندے جانو۔
  29. ہم گناہ سے آزاد ہو کر راستبازی کے غلام ہو گئے

  30. رومیوں ۶: ۱۸۔ ۲۲
    18 اور گُناہ سے آزاد ہوکر راستبازی کے غُلام ہوگئے۔ 19 مَیں تُمہاری اِنسانی کمزوری کے سبب سے اِنسانی طَور پر کہتا ہُوں۔ جِس طرح تُم نے اپنے اِعضا بدکاری کرنے کے لِئے ناپاکی اور بدکاری کی غُلامی کے حوالہ کِئے تھے اُسی طرح اَب اپنے اِعضا پاک ہونے کے لِئے راستبازی کی غُلامی کے حوالہ کردو۔ 20 کِیُونکہ جب تُم گُناہ کے غُلام تھے تو راستبازی کے اِعتبار سے آزاد تھے۔ 21 پَس جِن باتوں سے تُم اَب شرمِندہ ہو اُن سے تُم اُس وقت کیا پھَل پاتے تھے؟ کِیُونکہ اُن کا انجام تو مَوت ہے۔ 22 مگر اَب گُناہ سے آزاد اور خُدا کے غُلام ہوکر تُم کو اپنا پھَل مِلا جِس سے پاکیِزگی حاصِل ہوتی ہے اور اِس کا انجام ہمیشہ کی زِندگی ہے۔
  31. مخلوقات آزاد ی کے لئے کراہتی اور تڑپتی ہے

  32. رومیوں ۸: ۱۹۔ ۲۳
    19 کِیُونکہ مخلُوقات کمال آرزُو سے خُدا کے بَیٹوں کے ظاہِر ہونے کی راہ دیکھتی ہے۔ 20 اِس لِئے کہ مخلُوقات بطالت کے اِختیّار میں کردی گئی تھی۔ نہ اپنی خُوشی سے بلکہ اُس کے باعِث سے جِس نے اُس کو۔ 21 اِس اُمِید پر بطالت کے اِختیّار میں کر دِیا کہ مخلُوقات بھی فنا کے قبضہ سے چھُوٹ کر خُدا کے فرزندوں کے جلال کی آزادی میں داخِل ہوجائے گی۔ 22 کِیُونکہ ہم کو معلُوم ہے کہ ساری مخلُوقات مِل کر اَب تک کراہتی ہے اور دردِزِہ میں پڑی تڑپتی ہے۔ 23 اور نہ فقط وُہی بلکہ ہم بھی جِنہِیں رُوح کے پہلے پھَل مِلے ہیں آپ اپنے باطِن میں کراہتے ہیں اور لے پالک ہونے یعنی اپنے بَدَن کی مخلصی کی راہ دیکھتے ہیں۔
  33. ہمارا وطن آسمان ہے

  34. ۲۔ کرنتھیوں ۵: ۶
    پَس ہمیشہ ہماری خاطِر جمع رہتی ہے اور یہ جانتے ہیں کہ جب تک ہم بَدَن کے وطن میں ہیں خُداوند کے ہاں سے جلاوطن ہیں۔
  35. ۲۔ کرنتھیوں ۵: ۸
    غرض ہماری خاطِر جمع ہے اور ہم کو بَدَن کے وطن سے جُدا ہوکر خُداوند کے وطن میں رہنا زِیادہ منظُور ہے۔
  36. افسیوں ۲: ۱۹
    پَس اَب تُم پردیسی اور مُسافِر نہِیں رہے بلکہ مُقدّسوں کے ہم وطن اور خُدا کے گھرانے کے ہوگئے۔
  37. فلپیوں ۳: ۲۰
    مگر ہمارا وطن آسمان پر ہے اور ہم ایک مُنّجی یعنی خُداوند یِسُوع مسِیح کے وہاں سے آنے کے اِنتظار میں ہیں۔
  38. پولس رسول کی تمثیل: ہاجرہ اور سارہ

  39. گلتیوں ۴: ۲۲۔ ۳۱
    22 یہ لِکھا ہے کہ ابرہام کے دو بَیٹے تھے۔ ایک لَونڈی سے۔ دُوسرا آزاد سے۔ 23 مگر لَونڈی کا بَیٹا جِسمانی طَور پر اور آزاد کا بَیٹا وعدہ کے سبب سے پَیدا ہُؤا۔ 24 اِن باتوں میں تَمثِیل پائی جاتی ہے اِس لِئے کہ یہ عَورتیں گویا دو عہد ہیں۔ ایک کوہِ سِینا پر کا جِس سے غُلام ہی پَیدا ہوتے ہیں اور وہ ہاجرہ ہے۔ 25 اور ہاجرہ عرب کا کوہِ سِینا ہے اور مَوجُودہ یروشلِیم اُس کا جواب ہے کِیُونکہ وہ اپنے لڑکوں سمیت غُلامی میں ہے۔ 26 مگر عالمِ بالا کی یروشلِیم آزاد ہے اور وُہی ہماری ماں ہے۔ 27 کِیُونکہ لِکھا ہے کہ اَے بانجھ! تُو جِس کے اَولاد نہِیں ہوتی خُوشی منا۔ تُو جو دردِ زِہ سے ناواقِف ہے آواز بُلند کر کے چِلّا کِیُونکہ بے کَس چھوڑی ہُوئی کی اَولاد شَوہر والی کی اَولاد سے زِیادہ ہوگی۔ 28 پَس اَے بھائِیو! ہم اِضحاق کی طرح وعدہ کے فرزند ہیں۔ 29 اور جَیسے اُس وقت جِسمانی پَیدایش والا رُوحانی پَیدایش والے کو ستاتا تھا وَیسے ہی اَب بھی ہوتا ہے۔ 30 مگر کِتابِ مُقدّس کیا کہتی ہے؟ یہ کہ لَونڈی اور اُس کے بَیٹے کو نِکال دے کِیُونکہ لَونڈی کا بَیٹا آزاد کے بَیٹے کے ساتھ ہرگِز وارِث نہ ہوگا۔ 31 پَس اَے بھائِیو! ہم لَونڈی کے فرزند نہِیں بلکہ آزاد کے ہیں۔
  40. بائبل مقدس میں آزادی کو نجات کا نام دیا گیا ہے جس کا مطلب شیطان، گناہ ، شریعت اور ابدی سزا سے چھٹکارا ہے

  41. عبرانیوں ۲: ۳
    تو اِتنی بڑی نِجات سے غافِل رہ کر ہم کیونکر بچ سکتے ہیں جِس کا بیان پہلے خُداوند کے وسِیلہ سے ہُؤا اور سُننے والوں سے ہمیں پایٔہ ثبُوت کو پہُنچا۔
  42. آزادی کی کامل شریعت

  43. یعقوب ۱: ۲۵
    لیکِن جو شَخص آزادی کی کامِل شَرِیعَت پر غور سے نظر کرتا رہتا ہے... وہ اپنے کام میں اِس لِئے بَرکَت پائے گا کہ سُن کر بھُولتا نہِیں بلکہ عمل کرتا ہے۔
  44. گناہ ہمیں غلام بناتا ہے

  45. یوحنا ۸: ۳۴
    یِسُوع نے اُنہِیں جواب دِیا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ جو کوئی گُناہ کرتا ہے گُناہ کا غُلام ہے۔
  46. ۲۔ پطرس ۲: ۱۹
    وہ اُن سے تو آزادی کا وعدہ کرتے ہیں اور آپ خرابی کے غُلام بنے ہُوئے ہیں کِیُونکہ جو شَخص جِس سے مغلُوب ہے وہ اُس کا غلام ہے۔
  47. یسوع آج بھی آزاد کرتا ہے

  48. یسعیاہ ۶۱: ۱
    خداوند خدا کی روح مجھ پر ہے کیونکہ اس نے مجھے مسح کیا تاکہ حلیموں کو خوشخبری سناوں۔ اس نے مجھے بھیجا ہے کہ شکستہ دلوں کو تسلی دوں۔ قیدوں کے لیے رہائی اور اسیروں کے لئے آزادی کا اعلان کروں۔
  49. لوقا ۴: ۱۸
    18 خُداوند کا رُوح مُجھ پر ہے۔ اِس لِئے کہ اُس نے مُجھے غرِیبوں کو خُوشخَبری دینے کے لِئے مسح کِیا۔ اُس نے مُجھے بھیجا ہے کہ قَیدیوں کو رہائی اور اندھوں کو بِینائی پانے کی خَبر سُناؤں۔ کُچلے ہُوؤں کو آزاد کرؤں۔
  50. یوحنا ۳۲: ۳۶
    پَس اگر بَیٹا تُمہیں آزاد کرے گا تو تُم واقعی آزاد ہوگے۔
  51. سچائی ہمیں آزاد کرتی ہے اور سچائی خُدا کا کلام ہے

  52. گلتیوں ۵: ۱
    مسِیح نے ہمیں آزاد رہنے کے لِئے آزاد کِیا ہے پَس قائِم رہو اور دوبارہ غُلامی کے جُوئے میں نہ جُتو۔
  53. یوحنا ۸: ۳۲۔ ۳۵
    اور سَچّائی سے واقِف ہوگے اور سَچّائی تُم کو آزاد کرے گی۔ اُنہوں نے اُس سے جواب دِیا ہم تو ابرہام کی نسل سے ہیں اور کبھی کِسی کی غُلامی میں نہِیں رہے۔ تُو کیونکر کہتا ہے کہ تُم آزاد کِئے جاوگے؟ یِسُوع نے اُنہِیں جواب دِیا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ جو کوئی گُناہ کرتا ہے گُناہ کا غُلام ہے۔ اور غُلام ابد تک گھر میں نہِیں رہتا بَیٹا ابد تک رہتا ہے۔
  54. رومیوں ۸: ۱۔۲
    پس اب جو مسیح یسوع میں ہیں اُن پر سزا کا حُکم نہیں۔ کِیُونکہ زِندگی کے رُوح کی شَرِیعَت نے مسِیح یِسُوع میں مُجھے گُناہ اور مَوت کی شَرِیعَت سے آزاد کردِیا۔
  55. مسیح میں نہ کوئی غلام ہے نہ آزاد

  56. گلتیوں ۳: ۲۸
    نہ کوئی یہُودی رہا نہ یُونانی۔ نہ کوئی غُلام نہ آزاد۔ نہ کوئی مرد نہ عَورت کِیُونکہ تُم سب مسِیح یِسُوع میں ایک ہو۔
  57. روح القدس اور آزادی

  58. ۲۔ کرنتھیوں ۳: ۱۷
    اور وہ خُداوند رُوح ہے اور جہاں کہِیں خُداوند کا رُوح ہے وہاں آزادی ہے۔